ابن بخت یشوع کا مقولہ ہے کہ انڈا اور مچھلی ایک ساتھ کھانے سے پرہیز کرو اس لیے کہ ان دونوں کو استعمال کرنے سے قولنج‘ بواسیر اور ڈاڑھ کے درد ہوتے ہیں۔ انڈے کا دائمی استعمال چہرے پر سیاہی زردی مائل چھائیں پیدا کرتا ہے‘ مچھلی نمکین اور حمام کے بعد فصد کرنے سے خارش اور برص کی بیماری پیدا ہوتی ہے۔ بکری کے گردے کا دائمی استعمال بانجھ پن پیدا کرتا ہے اور تروتازہ مچھلی کھانے کے بعد ٹھنڈے پانی سے غسل کرنے سے فالج پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ بقراط کا قول ہے مضر چیزوں کی قلت‘ نفع بخش چیزوں کی کثرت سے بہتر ہے اور صحت کی دائمی حفاظت تکان سے پیدا ہونے والی سستی سے بچنے اور بھرپور کھانے پینے سے پرہیز کرنے سے ممکن ہے۔ بعض اطباء کا کہنا ہے کہ جو اپنی صحت برقرار رکھنا چاہے اسے عمدہ غذا استعمال کرنی چاہیے۔ پوری طرح پیٹ خالی ہونے کے بعد کھاناچاہیےاور غیرمعمولی تشنگی کے وقت پانی پینا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی پانی کم مقدار میں پینا چاہیے دوپہر کے کھانے کے بعد آرام اور شام کے کھانے کے بعد چہل قدمی کرنی چاہیے اور پیشاب و پاخانہ سے فراغت کے بعد سونا چاہیے۔ شکم سیری کی حالت میں حمام میں داخل ہونے سے بچنا چاہیے۔ موسم گرما میں ایک مرتبہ حمام کرنا(یعنی غسل کرنا)موسم سرما کے دس مرتبہ حمام سے بہترہے اور خشک باسی گوشت رات کو کھاناموت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ نوجوان کو سن رسیدہ عورت کے ساتھ شادی بوڑھا بنادیتی ہے‘ صحت مند کو مریض بنا دیتی ہے۔حارث کا قول ہے کہ جو زندہ رہنے میں خوش ہو حالانکہ زندگی کو دوام نہیں تو اسے دوپہر کا کھانا علی الصباح کھالینا چاہیے اور رات کا کھانا جلدی ہی کھانا چاہیے ہلکی چادر استعمال کرنی چاہیے اور عورتوں سے جماع کم کرنا چاہیے۔ حارث کا بیان ہے کہ چار چیزوں سے صحت ختم ہوجاتی ہے۔ شکم سیری ہونے کی حالت میں جماع کرنا‘ شکم سیر ہوکر حمام میں داخل ہونا‘ خشک گوشت کھانا اور نوجوان کا سن رسیدہ عورت کے ساتھ شادی کرنا۔ جب حارث کی موت کا وقت قریب آیا تو لوگ اس کے پاس آئے اور کہا کہ ہمیں کوئی آخری نصیحت کیجئے کہ ہم اس پر عمل کرتے رہیں انہوں نے یہ نصیحت کی۔ صرف جوان عورت سے شادی کرو‘ پھل درخت پر پکا ہوا استعمال کرو اور اسی موسم میں کھاؤ‘ جب تک جسم میں قوت برداشت ہو دوا سے پرہیز کرتے رہو۔ ہر مہینہ معدہ کو صاف کرلیا کرو۔ اس سے بلغم صاف ہوجائے گا اور صفرا ختم ہوجائے گا اور گوشت پیدا ہوگا اور جب کوئی دوپہر کا کھانا کھائے تو اسے کھانے کے بعد ایک گھنٹہ آرام کرنا چاہیے اور شام کا کھانا کھانے کے بعد چالیس قدم چلنا ضروری ہے۔بعض سلاطین نے اپنے معالج سے کہا کہ آپ کی زندگی کا کوئی اعتبار نہیں اس لیے مجھے کوئی نسخہ لکھ دیں کہ اس پر عمل کرسکوں۔ اس پر معالج نے کہا کہ دیکھو صرف جوان جانور کا گوشت استعمال کرنا اور بغیر کسی بیماری کے دوا نہ پینا اور پختہ پھل استعمال کرنا کھانا کھانے کے بعد چہل قدمی ضرور کرنا۔ کھانے کی خواہش کے بغیر کھانا نہ کھاؤ۔ بیوی کو جماع کی خواہش نہ ہو تو ہرگز جماع نہ کرو‘ پیشاب نہ روک رکھنا‘ حمام اس وقت کرو جبکہ اس سے تم کو نفع پہنچے اس وقت حمام نہ کرو جس سے تمہارے بدن کا کوئی حصہ فنا ہوجائے۔ کھانا معدہ میں موجود ہونے کی صورت میں ہرگز نہ کھانا ایسی چیز کھانے سے بچنا جسے دانت چبانے کی استطاعت نہ رکھیں کیونکہ معدہ کو اس کو ہضم کرنے میں دشواری سے دوچار ہونا پڑے گا۔ ہر ہفتہ معدہ کو صاف کرنا ضروری سمجھ اور خون بدن کا بیش بہا خزانہ ہوتا ہے۔ اس لیے اسے بلاضرورت ضائع نہ کرنا اور حمام کیاکرو کیونکہ بدن کے اندرونی حصوں سے فضلات کو نکال باہر کرتا ہے جن کو دوائیں خارج نہیں کرپاتیں۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ چار چیزیں جسم کو قوی بناتی ہیں۔ گوشت خوری‘ خوشبو سونگھنا ‘ بکثرت غسل کرنا‘ کتان کا تیار کردہ لباس زیب تن کرنا اور چار چیزیں بدن کو کمزور کرتی ہیں بکثرت جماع کرنا ہمہ وقت رنج و غم کرنا‘ نہار منہ کافی مقدار میں پانی پینا اور ترش چیزوں کا زیادہ استعمال کرنا۔ چار چیزوں سے نگاہ کو تقویت ملتی ہے کعبہ کے سامنے بیٹھنا‘ سوتے وقت سرمہ استعمال کرنا‘ سرسبزو شاداب چیزوں کی طرف دیکھنا اور نشست گاہ کو صاف رکھنا۔ چارچیزیں نگاہ کو کمزور کرتی ہیں قبلہ کی طرف اپنی پشت کرکے بیٹھنا‘ گندگی کو دیکھنا‘ سولی دئیے شخص کی طرف دیکھنا اورعورت کی شرمگاہ کو دیکھنا ۔چار چیزوں سے عقل بڑھتی ہے: غیرضروری باتوں سے بچنا‘ مسواک کرنا‘ بزرگوں کی صحبت میں بیٹھنا‘ علماء کی مجلس میں حاضر ہونا۔ افلاطون کا قول ہے پانچ چیزوں سے بدن کو نقصان ہوتاہے بلکہ بعض اوقات موت سے بھی ہمکنار کردیتی ہیں۔ صنعت کاریگر کا بیکار رہنا‘ دوستوں کی جدائی غیظ و غضب کو پی جانا‘ نصیحت کو ٹھکرانا‘ جاہلوں کا عقلمندوں سے تمسخر و استہزاء۔ مامون کے معالج کا قول ہے کہ ایسے شخص کی عادتوں کواختیار کرو جو ان کی بخوبی رعایت کرتا ہو تو توقع ہے موت کے علاوہ کسی بیماری میں مبتلا نہ ہوگے البتہ موت تو بہرحال لاعلاج ہے۔ معدہ میں کھانا موجود رہنے کی حالت میںمزید کھانا کبھی نہ کھانا‘ ایسی غذا کبھی نہ استعمال کرنا جس کے چبانے سے منہ تھک جائے کیونکہ ایسے کھانے کو معدہ ہرگز ہضم نہ کرپائے گا۔ بکثرت جماع کرنے سے پرہیز کرنا اس لیے کہ یہ زندگی کے جلتے دیپ کو بجھا دیتی ہے۔ حکیم جالینوس سے دریافت کیا گیا کہ تمہارے بیمار نہ ہونے کا کیا راز ہے؟ اس نے جواب دیا کہ میں دوردی غذایکجا نہیں کرتا‘ کبھی کھانے پر کھانا نہیں کھاتا اور نہ کسی ایسی غذا کو معدہ میں جگہ دیتا ہوں جو اس کیلئے تکلیف دہ ہو۔ (ریاض حسین‘ مکڑوال میانوالی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں